in

آدمی کی موت، ایک گھنٹے بعد اس کی بیگم نے ایسا کام کر ڈالا کہ مردہ دنیا میں لوٹ آیا، ناقابل یقین واقعہ پیش آگیا

ویب ڈیسک!دنیا سے جانے والے کبھی لوٹ کر نہیں آتے، لیکن اگر کسی کو غلطی سے مردہ قرار دے دیا جائے تو اسے پورا حق حاصل ہے کہ وہ موقع ملتے ہیں پھر سے ’زندہ‘ ہو جائے، جیسا کہ اس برطانوی شہری نے کیا۔ اسے ڈاکٹروں نے تو مردہ قرار دے دیا تھا لیکن اس کی بیوی یہ بات ماننے کو تیار نہیں تھی۔ شوہر کے ’مرنے‘ کے ایک گھنٹے بعد اس خاتون نے

شور مچادیا کہ اس کے شوہر کو بچانے کی ایک اور کوشش کی جائے، اور حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈاکٹروں نے کوشش کی اور وہ کامیاب بھی ہوگئی۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق 63 سالہ کرس ہکی کے دل کی دھڑکن بند ہوگئی تھی اور ڈاکٹروں نے اس کی اہلیہ سیو ڈیوس کو بتا دیا تھا کہ اس کے شوہر کی موت واقع ہوگئی ہے۔ دوسری جانب سیو کا کہنا تھا کہ اس کے شوہر کے دل کی دھڑکن بحال کرنے کی کوشش ہونی چاہئیے۔اس نے چند دن پہلے دل کے دورے کا شکار بننے والی مریضوں کیلئے ایمرجنسی ’سی پی آر‘ مدد کے بارے میں پڑھا تھا اور وہ ڈاکٹروں سے کہہ رہی تھی اس کے شوہر کی سی پی آر کریں تا کہ اس کا دل پھر سے کام شروع کر دے۔
دوسری جانب ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے سی پی آر کی کوشش بھی کر کے دیکھ لی ہے لیکن اس کے شوہر کی جان نہیں بچ سکی۔ جب سیو کے شوہر کو مردہ قرار دئیے ہوئے 68 منٹ گزرچکے تھے تو اس نے شور برپا کر دیا کہ اس کے شوہر کی سی پی آر فوراً کی جائے۔ اس کے ہنگامے پر ڈاکٹروں نے ایک بار پھر کوشش شروع کردی اور اس وقت انہیں بھی حیرانی کا جھٹکا لگا جب کرس کے جسم میں زندگی کے آثار نظر آنا شروع ہوگئے اور کچھ دیر بعد وہ پوری طرح ہوش میں آگیا ۔ مردہ قرار دئیے جانے کے بعد پھر سے زندگی کی جانب لوٹنے والے کرس کا کہنا تھا ’’میری زندگی بظاہر تو ڈاکٹروں نے بچائی لیکن اصل میں یہ میری بیوی تھی جس کی وجہ سے آج میں زندہ ہوں۔ اگر وہ بار بار میری سی پی آر کیلئے اصرار نہ کرتی تو اس وقت میں قبر میں ہوتا۔ میرے لئے ممکن ہی نہیں ہے کہ کبھی اس کی محبت کا احسان چکا سکوں۔‘‘

Share

Written by Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تاریخ کی بدکار عورت، جس کو اللہ پاک نے 7ولیوں کی ماں بنا دیا

پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کینسر کے خوفناک مرض سے نجات حاصل کرنے کا انتہائی سستہ نسخہ بتا دیا ، پڑھ کر شیئر بھی کیجیے