اسلام آباد (ویب ڈیسک) نامور اداکارہ زیبا بختیار کی پہلی شادی سلمان ویلانی نامی شخص سے ہوئی تھی جو زیادہ دیر تک نہ چل سکی اور طلاق ہوگئی ۔ اس کے بعد زیبا نے دوسری شادی کوئٹہ کے ایک گمنام شخص سے کی جس سے زیبا کی ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام بوبی رکھا گیا۔
اور بوبی کو زیبا کی بہن نے گود لے لیا ۔ نامعلوم شخص سے طلاق کے بعد زیبا بختیار نے تیسری شادی جاوید جعفری سے کی جو زیادہ تک نہ چل سکی اور نامعلوم وجوہات کی بنا پر طلاق ہوگئی لیکن زیبا اس شادی سے متعلق حقائق کو تسلیم نہیں کررہی ہے ۔ دوسری طرف جاوید جعفری نے شادی کا سرٹیفکیٹ (نکاح نامہ) بھارتی میڈیا کے سامنے پیش کردیا جو ایک بھارتی عدالت نے جاری کیا تھا۔ جاوید جعفری سے علیحدگی کے بعد زیبا نے عدنان سمیع سے شادی کرلی۔لیکن 1997 میں یہ شادی بھی ختم ہوگئی ۔ عدنان سے ایک بیٹا اذان سمیع پیدا ہوا ۔ بعض ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ عدنان سمیع سے علیحدگی کے بعد زیبا نے سہیل لغاری نامی شخص سے بھی شادی کی تھی ۔ ایسی خاتون کی ازدواجی زندگی کو دیکھتے ہوئے عدنان سے شکوہ نہیں کیا جا سکتا کہ عدنان کے زیبا جیسی خوبصورت لڑکی کو چھوڑ کر غیرملکی لڑکی سے شادی کیوں کی یہ الگ بات ہے کہ وہ غیرملکی بیوی عدنان کو یہ کہہ کر چھوڑ کر جاچکی ہے کہ جو شخص اپنے ملک کو چھوڑ کر جاچکا ہے جو شخص اپنے ملک کو چھوڑ سکتا ہے وہ اپنی بیوی کو بھی کسی وقت چھوڑ کر
جاسکتا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف کے پہلے اور دوسرے دور حکومت میں معاملات اس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب اداکاراؤں اور ماڈل گزلز نے اخلاقیات کا لحاظ نہ کرتے ہوئے دونوں بھائیوں کو وقت دینا شروع کردیا۔ اگر کوئی ایک مخصوص اداکارہ اس ہفتے بڑے میاں صاحب سے ملاقات کرتی تو اگلے ہفتے وہ میاں شہباز شریف کے ساتھ ہوتی میاں نوازشریف اور میاں شہباز شریف دونوں کو علم تھا کہ وہ انٹیلی جینس ایجنسیوں کی نظروں میں ہیں لیکن اس کے بادجود دونوں بھائی احتیاط کرتے رہے ۔12 اکتوبر کو جب فوج نے ٹیک اور کیا اور پرائم منسٹر ہائوس کی تلاشی لی گئی تو برآمد ہونے والی دیگر اشیاء کے ساتھ عیاشی کے سامان کی طویل فہرست بھی شامل تھی جس میں راتوں کو رنگین بنانے کے لئے خصوصی بستر فحاش فلمیں مشترکہ مخصوص لمحات کو طویل کرنے والی مشہور معاروف گولیاں ویاگرا کی بڑی تعداد شامل تھی میاں صاحب نے پرائم منسٹر ہائوس کو باقاعدہ ایک شاہی دربار کی شکل دے رکھی تھی جہاں “حضور عالم پناہ ” کی طبیعت خوش کرنے کے لئےبھانڈ موسیقی سے لطف اندوز ہونے کے لئے گلوکارائوں کی محافل سجا کرتی تھیں نواز شریف اپنے ان مصاحبین کی دل کھول کر امداد کیا کرتے تھے۔
موسیقی سے لطف اندوز ہونے کے لئے گلوکارائوں کی محافل سجا کرتی تھیں نواز شریف اپنے ان مصاحبین کی دل کھول کر امداد کیا کرتے تھے۔ نواز شریف کی اس فیاضی کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک دانش ور صحافی نجم سیٹھی نے اپنے انٹرویو میں کیا ہے انہوں نے بتایا ہے کہ معروف گلوکارہ طاہرہ ۔سید کو نواز شریف کے قر یبی ساتھی سنئیٹر سیف الرحمان کی کمپنی “ریڈ کو”کی جانب سے ہر ماہ پانچ لاکھ روپے ملتے تھے ،پرکشش کتابی چہرہ جھیل سی گہری آنکھیں اور سراحی دار گردن کی مالک طاہرہ سید ایک طویل عرصے تک نواز شریف کے دل کی راج دھانی پر حکمرانی کرتی رہی ہیں خاص طور پر نواز شریف کے پہلے دور حکومت میں طاہرہ سید کو پرائم منسٹر ہائوس میں “خاتون اول “کا درجہ حاصل تھا دونوں کے پیار کے قصے ایک عرصہ زبان زد عام رہے. طاہرہ سید معروف قانون دان اور کمپئیر نعیم بخاری کے عقد میں ہونے کے باوجود جناب نواز شریف کے ساتھ راتیںرنگین بناتی رہیں بہت کوشش کے باوجود بھی جب نعیم بخاری طاہرہ سید کو راہ راست پر نہ لا سکے تو بات طلاق کی صورت اختیار کر گئی اور یوں میاںنواز شریف کی عیش پرست طبیعت میں ایک ہنستا کھیلتا گھرانہ برباد کر دیا
گو کہ اس کے بدلے طاہرہ سید کو بہت مالی فوائد حاصل ہو ئے میاں صاحب نے مری میں پنجاب ٹورازم ڈویلپمینٹ کارپوریشن کی چئیر لفٹ طاہرہ سید کو دے دی۔ جس سے انہیں روزانہ ہزاروں روپے آمدن ہوتی لیکن جب 1993 میں بینظیر کی حکومت اقتدار میں آئی تو انہوں نے اس سہولت سے طاہرہ سید کو محروم کر دیا طاہرہ اور نواز شریف کے عشق نے نعیم بخاری کا گھر تو جلا کر راکھ کر دیا لیکن جب اس عشق کی تپش خود میاں صاحب کے گھر میں محسوس کی جانے لگی تو ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا تاہم شریف فیملی کے اندرونی واقعات سے باخبر احباب کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز نے اس مرحلے پر نہایت صبر و تحمل اور دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے پورے معاملے کو سنبھالا اور اپنے شوہر کو طاہرہ سید کے سحر سے آزاد کروانے میں بتدریج کامیاب ہو گئیں۔ جبکہ شہباز شریف رات کو خاموشی کے ساتھ پجارونکال کر تنہا ہی نکل جایا کرتے تھے۔کبھی ان کی منزل زیبا بختیار کا گھر ہوتا اور کبھی کچھ ڈیفنس کے کسی مخصوض گھر میں موجود ہوتے نواز شریف اور شہباز شریف کے صاجزادے بھی بدقسمتی سے ان خواتین تک پہنچ گئے تھے جو کبھی دونوں بھائیوں کی
محفلوں میں بزم آرا رہتی تھیں حمزہ شہباز اپنے دوستوں کو اکثر بتایا کرتا تھا کہ اس نے آج کس کے ساتھ کتنا وقت گزارا ہے میاں نواز شریف کو بچپن سے ہی گانے کا شوق تھا۔ اور وہ کالج کے زمانے میں مری جاتے تو وہاں سڑک کنارے بیٹھ کر گلوکار محمد رفیع اور طلعت محمود کے گائے ہوئے گیت گمگنا یا کرتے تھے طاہرہ سید سے نواز شریف کی دوستی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انہیں طاہرہ سید کی آواز بہت پسند تھی نواز شریف اور طاہرہ سید کو ایک دفعہ ٹریفک پولیس کے ایک انسپکڑ نے رات کو ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روک کیا تھا یہ ٹریفک انسپکڑ طاہرہ سید کو نواز شریف کے ساتھ دیکھ کر پہلے تو حیران ہوا اور پھر انسپکڑنے انہیں اور دونوں نے اس انسپکڑکو چھوڑدیا اسی طرح ایک رات جب میاں شہباز شریف نے زیبا بختیار کو ان کے گھر سے پک کیا ور موٹروے کی جانب چل پڑے تو ان کی حفاظت کے لیے مامور ملڑی انٹیلی جنس کے میجر نے انہیں راستے میں روکا اور سمجھایا کہ سرآپ ہٹ لسٹ پر ہیں اس لئے سیکورٹی کے بغیر سڑکوں پر گھومنے کا خطرہ مول نہ لیں۔ اسی طرح شہباز شریف کے اور بھی بہت سے قصے مشہور ہوئے جن میں ایک پولیس افسر کی بیگم سے شادی کرنا تھا جس نے چھوٹے میاں کی خاطر اپنے خاوند پولیس افسر سے طلاق لے لی تھی۔دونوں بھائی کافی رنگین مزاج رہ چکے ہیں۔