ایک قصاب کا عدالت میں مؤقف ۔۔۔۔ایک بہت ہی سبق آموز تحریر
اسلام آباد(ویب ڈیسک) چند دن پہلے کتے کا گوشت بیچتے ایک قصاب پکڑا گیا لیکن اس مرد کے بچے نے عدالت میں جو مؤقف اختیار کیا وہ
ایک بار ضرور پڑھیں۔ایک بہت ہی سبق آموز تحریر۔۔۔ کچھ دِنوں پہلے ایک قصائی کُتے کا گوشت فروخت کرنے کی وجہ سے گرفتار ہوگیا۔ جب اُسے
جج صاحب کے سامنے پیش کیا گیا۔ تو جج نے پُوچھا : کیا یہ سچ ہے کہ تُمھارے پاس سے کُتے کا گوشت پکڑا گیا ہے؟ قصاب : جی جناب! یہ سچ ہے.جج : تُمہیں شرم نہیں آتی کہ تم اِنسانوں
کو کتُوں کا گوشت کھلاتے ہو؟ قصاب : نہیں جناب میں اِنسانوں کو کُتوں کا گوشت نہیں کِھلاتا۔ جج : کیا مطلب ابھی تو تُم نے خُود اِقرار کیا؟ قصاب : ہاں جناب میں نے اِقرار کیا کہ میرے پاس سے کُتے کا گوشت پکڑا گیا ہے، لیکن وہ گوشت میں نے
کسی اِنسان کو نہیں کھلایا… جج : تو پھر وہ گوشت کس کو کھلایا؟ قصاب: جج صاحب میں نے وہ کُتوں کا گوشت اسی نسل کو ہی کھلایا ہے… جج : کیا مطلب؟ مُلزم : مطلب یہ ہے جج صاحب کہ میرے پاس ہمارے ضلع کے بڑے بڑے افسران ۔ سیاستدانوں کے چمچے اور دوسرے مفت والے آتے تھے اور مُفت میں چھوٹا گوشت لے کر جاتے تھے، اور نہ دینے پر دکان سیل کروا دینے کا کہتے تھے. بکری کے آٹھ، نو کلو گوشت میں ایک دو کِلو وہ لے جاتے تھے تو مُجھے فائدے کے بجائے اُلٹا نُقصان ہوجاتا تھا. اِس لئے میں کُتا کرکے رکھتا تھا، جب وہ لوگ مُجھ سے مُفت کا گوشت لینے آتے، تو میں اُن کو وہ گوشت دے دیتا تھا۔