اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایف اے ٹی ایف کے پلانری اجلاس میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے قانون سازی اور بھرپورعزم کے باعث پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرنے کے قوی امکانات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا
پلانری اجلاس 21 سے 23 اکتوبر کو ہوگا، ایف اے ٹی ایف کے سہہ روزہ اجلاس میں یہ فیصلہ ہو گا کہ پاکستان کو گرے لسٹ ہی میں رکھا جائے یا وائٹ لسٹ میں شامل کر لیا جائے، یعنی پاکستان کو ایک ایسا ملک قرار دے دیا جائے جہاں منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت نہیں ہوتی، بصورت دیگرایران اور شمالی کوریا کی طرح بلیک لسٹ میں شامل کر کے پاکستان پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے قانون سازی اوربھرپورعزم کے باعث پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کرنے کے قوی امکانات ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان پر بلیک لسٹ ہونے کے تمام خدشات ختم ہوسکتے ہیں، پاکستان نے آئی سی آرجی کے 150 سوالات کا مفصل جواب دیا، پاکستان نے 27 میں سے 21 اہداف پربڑی پیش رفت کی ہے اور نیکٹا، اسٹیٹ بینک،ایس ای سی پی،ایف ایم یو نے تمام اہداف پورے کئے۔ یاد رہے جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے پاکستان کو اکتوبر دو ہزارانیس تک وقت دیا گیا تھا ، جس میں بعد میں مزید چار ماہ توسیع کر دی گئی ۔ پاکستان نے دی گئی اس مہلت میں ضروری قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کے لیے ایک موثر نظام تیار کرنے کی یقین دہانی کرائی، فروری 2020 میں ایف اے ٹی ایف نے یہ تسلیم کیا کہ پاکستان نے ٹاسک فورس کی جانب سے دیے گئے ستائیس مطالبات میں سے چودہ پر عملدرآمد کرلیا ہے، تاہم مزید شعبوں میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ ہی میں رکھا۔