اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن کو پیغام دیا، ہم نیوٹرل ہیں ٹارگٹ نہ کیا جائے، اسی لیے نوازشریف اور مریم نواز بھی اب کھل کر بات نہیں کررہے،اپوزیشن کے جلسوں پر اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کو کہا ہمیں ملوث نہ کریں، اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کیخلاف بلاوجہ
کسی کریک ڈاؤن کے بھی حق میں نہیں، عمران خان کو سمجھاتے لیکن وہ اپنی مرضی کرتے ہیں۔انہوں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اس حق میں بھی نہیں کہ اپوزیشن کو نیچا دکھانے کیلئے نیب کو استعمال کیا جائے یا اپوزیشن کیخلاف دوسرے حربے استعمال کیے جائیں۔ میرے مطابق اسٹیبلشمنٹ اس طرح کے حربوں کے ساتھ نہیں ہے، مگر وہ وزیراعظم کے ساتھ ٹکر نہیں لینا چاہتے۔وہ وزیراعظم کو بڑے طریقے سے سمجھاتے ہیں مگر وزیراعظم سمجھنے کو تیار نہیں ہیں، وہ اپنی مرضی کرتے ہیں۔عمران خان اپوزیشن کو انڈر پریشر رکھنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کا کہتے ہیں، لیکن جب کچھ کرنا ہوتا ہے تو مرضی کرتے ہیں ، اور ایسے تاثر دیا جاتا ہے کہ ایسے لگے جیسے اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ بھی ہے۔میرے ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ حق میں نہیں کہ اس طرح کریک ڈاؤن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تو سرکاری سطح پر اعلان کیا ہے کہ جلسے جلوسوں کی اجازت دی جائے گی ، اسٹیبلشمنٹ کا اس میں کرداریہ رہا ہے کہ ہمیں اس میں ملوث نہ کریں ۔ آپ خود فیصلہ کریں، ہمیں نہ پوچھیں، ظاہر ہے پہلے ہی ان پر بڑی تنقیدہوئی ہے۔ اسی لیے اپوزیشن کو پیغام بھی
دیے جا رہے ہیں کہ ہمیں ٹارگٹ نہ کریں، ہم نیوٹرل ہیں ۔اسی لیے نوازشریف اور مریم نواز بھی کھل کر بات نہیں کررہے۔ اس کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم جلسوں کو نہیں روکیں گے ، کیونکہ ہم اظہار رائے کی آزادی کی بات کرتے ہیں۔اگر نہ ہونے دیا تو حکومتی کمزوری کا تاثر جائے گا ۔ لیکن گرفتاریاں اتنی کریں گے ، کنٹینرز اتنے روکیں گے کہ ہم پر الزام نہ آئے کہ ہم نے ہونے نہیں دیا ۔ اپوزیشن کو اجازت بھی دیں گے اور رکاوٹیں بھی ڈالیں گے۔ جب تقاریر ہوں گی تو ساتھ ساتھ مقدمات بھی درج کریں گے ۔کوشش ہے کہ تصادم نہ ہو، اگر تصادم ہوا تو اپوزیشن کے فائدے میں جائے گا ۔ باہر سے جو لوگ آئیں گے ، ان کی بسیں، گاڑیاں روکی جائیں گی پھر چھوڑ دی جائیں گی ۔ یہ سب کچھ تنگ کرنے کیلئے کیا جائے گا۔اس جلسے کے بعد اگلے جلسے کی حکومت حکمت عملی طے کریں گے۔ میڈیا کو پہلے جلسے پر مینیج کیا جائے گا ، جبکہ بعد میں پابندیاں بھی لگائی جاسکتی ہیں۔ حکومت آئینی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ کو آخرمیں لانے کی کوشش کرے گی ، جب لانگ مارچ کی نوبت آئے گی