آج جو واقعہ آپ کو سنانے جارہی ہوں یہ بنوں کا ہے۔ اور تقریباً 25 سال پرانا ہے‘ بنوں کے لوگ جانتے ہیں بلکہ وہ بنوں کا مانا ہوا جادوگر تھا۔ تقریباً دس سال پہلے وہ مرا اس کی موت اتنی اذیت ناک تھی کہ جس نے دیکھا اللہ سے پناہ مانگی۔ پورا ایک مہینہ وہ نزع کی حالت میں
تھا مگر اس کی روح جسم سے نہیں نکلتی تھی‘ بہت مشکل سے ایک ماہ نزع کی حالت میں رہ کر جب اس کی روح نے پرواز کی تو زمین اسے جگہ دینے کو تیار نہ تھی۔پوری تین جگہ اس قبر کھودی گئی مگر ہر جگہ نہایت ہی سخت تھی‘ بمشکل جب قبر تیار ہوئی تو اس میں بچھو اور سانپ موجود تھے‘ دوسری جگہ قبر بنائی گئی تو وہاں بھی سانپ اور بچھو اور پھر تیسری جگہ جب قبر تیار ہوئی تو سابقہ حالات سے ہی پالا پڑا۔قبر بنانے والے لوگ زمین کھود کھود کر تھک چکے تھے اس لیے انہوں نے تیسری مرتبہ وہی حالات دیکھ کر کہا کہ مزید ہم کھودائی نہیں کرسکتے اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ میت کو اسی قبر کے حوالے کردیں۔ مشترکہ فیصلہ کرکے اس قبر میں پھینک کر قبر بند کردی گئی۔ پہلے آپ اس کے ایک چیلے کا واقعہ سنیےاس کے چیلے نے اس سے تھوڑا علم حاصل کرکے اپنے آپ کو مانگنے والا فقیر بنالیا اور ہرگھر کا دوازہ کھٹکھٹا کر بھیک مانگتا اور عموماً اس وقت جب لوگ کاموں پر گئے ہوتے۔جس گھر میں کوئی بچہ بھی نہ ہوتا اور وہ تانک جھانک کرتا اور جس گھر میں کوئی خوبصورت عورت دل کو بھا جاتی اس سے خیرات لیکر اس کو تعویذ دھاگے کے چکر میں پھنسا لیتا۔ اسی طرح ایک مرتبہ وہ بنوں کی ایک سید فیملی کے دروازے پر گیا۔ معمول کے مطابق مرد گھر میں موجود نہیں تھے‘ خیرات دینے کیلئے عورت دروازے پر آئی۔فقیر نے کہا کہ میں تم سے خیرات نہیں لیتا میرا علم کہتا ہے کہ تم پر کسی نے
جادو کیا ہے بس تم اپنے تھوڑے سے بال مجھے دو میں تمہارے جادو کا توڑ کرونگا۔ وہ عورت بھی سیدزادی تھی کہنے لگی اچھا لاتی ہوں ۔ اندر جاکر اس نے (گائے کا جو بچھڑا مرجاتا ہے اس کے چمڑے میں بھس بھردیتے ہیں) اس چمڑے کی دم سے بال کاٹ کر لے آئی اور اسفقیر کو دے دئیے۔وہ فقیر بھی بڑا خوش کہ چلو اک نیا شکار پھنسا لیا۔ جب اس کا شوہر گھر آیا تو اس نے فقیر کی پوری بات بتائی۔ شوہر نے کہا اچھا کیا۔ پھر کھانا کھاکر آرام کرنےلگا جب رات ہوئی تو جس کمرے میں گائے وغیرہ تھی اس کمرے سے آواز آنے لگی اس کا شوہر اٹھا اور جانوروں کے کمرے میں گیا اور یہ دیکھ کر اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ گائے کے بچھڑے کا چمڑا اچھل رہا ہے۔عورت کا شوہر پوری بات سمجھ گیا اس نے دروازہ بند کیا اور اپنے دودوست ساتھ لیے اور گھاس کاٹنے والا آرہ لیا پھر کمرے کا دروازہ کھول دیا اب چمڑہ اچھل اچھل کر ایک طرف چل پڑا۔ پیچھے وہ اور اس کے دوست چھپتے چھپاتے تعاقب کرتے رہے۔اب وہ چمڑا قبرستان میں داخل ہوگیا اور بالکل قبرستان کے درمیان میں وہ فقیر جھونپڑے کے باہر اسی طرف دیکھ رہا تھا۔ مگروہ حیران ہوا کہ عورت کی بجائے کوئی اور چیز اس کی سمت آرہی ہے۔ پھر عورت کےشوہر نے آکر اس کو پکڑلیا۔ اس نے کہا کہ میں غلط تھا میں نے عورت کا غلط استعمال کیا مگر اب میں توبہ کرتا ہوں مگر اس عورت کے شوہر نے کہا کہ میں پھر تمہیں مہلت دیکر اور گھروں کو خراب کرنے نہیں دونگا اور اپنے دوستوں کے ساتھ اس کا کام تمام کردیا‘بعد میں پولیس کو ساری تفصیل بتادی کیس چلا اور وہ باعزت بری ہوگیا۔