اسلام آباد(ویب ڈیسک آن لائن) آج کل پاکستان میں سیاسی گہما گہمی اپنے عروج پر ہےجمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل ا لرحمن نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی وارننگ دے رکھی ہے بصورت دیگرملین مارچ کا الارم بجا رکھا ہے جبکہ اُن کے خلاف نیب میں کیسز بھی
زیر التوا ہیں۔ اس پر بات کرتے ہوئے معروف صحافی وسینئر کالم نگار ایثار رانا کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن جانتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے۔ تحریک اُنہوں نے کیا چلانی ہے اُن کے پاس ہے ہی کچھ نہیں مولانا فضل الرحمن کو تحریک سے قبل ہی گرفتار کر لیا جائے گا کالم نگار ایثار رانا کا کہنا تھا کہ نیب میں مولانا فضل الرحمن کے خلاف 2 سے 3 کیسز چل رہے ہیں ہو سکتا ہے گرفتاریوں کی جواگلی قسط آ رہی ہیں اُس میں مولانا صاحب کا بھی نمبر لگ جائے اور وہ تحریک شروع کرنے کے قابل ہی نہ رہیں لیکن فی الحال اُنہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا بلکہ ان کو فروری کے بعدمارچ میں گرفتار کیا جا سکتا ہے اور اس طرح اُن کا ملین مارچ اپنی موت آپ مرجائے گا اگر اُن کو گرفتار نہ کیا گیا تو مولانا فضل الرحمن 2 طرح سے تحریک چلا سکتے ہیں ایک تو یہ کہ وہ تحریک میں مدرسوں کے بچوں کو استعمال کر سکتے ہیں تو یہ بہت خطرناک بات اور صورتحال ہو گی۔ مولانا غریب عوام کے لئے نہیں بلکہ اپنی طاقت کے لئے تحریک چلا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور حکومت میں معاملات طے پائے جا چکے ہیں پیپلز پارٹی مولانا کا ساتھ نہیں دے گی۔