in

حضرت سلیمان ؑ اورانکے والد حضرت داؤد ؑ کے تخت جو دنیا کے متبرک اور مہنگے ترین تخت تھے اس وقت کہاں ہیں؟حیران کن تاریخی معلومات

حضرت سلیمانؑ اللہ سبحان و تعالیٰ کے عظیم المرتبت پیغمبر گزرے ہیں ۔ آپ کو بنی اسرائیل میں مبعوث کیا گیا اور آپ کو نہ صرف پیغمبری عطا کی گئی بلکہ دنیا کی عظیم بادشاہت اور علم سے بھی نوازا گیا تھا۔ روایات میں آتا ہے کہ حضرت سلیمان ؑ کے سامنے رب تعالیٰ نے تین

آپشن رکھتے تھے کہ وہجس چیز کو چاہیں اپنے لئے پسند فرما لیں۔آپ ؑ کے سامنے بادشاہت، دولت اور علم رکھا گیا اور آپؑ نے اس میں سے علم کو پسند فرمایا ۔ حضرت سلیمانؑ کا انتخاب بارگاہ خداوندی میں مقبول ٹھہرا اور آپؑ کو باقی دو چیزیں یعنی بادشاہت اور دولت علم کے انتخاب پر دے دئیے گئے۔ آپ ؑ کی حکمران نہ صرف زمین ، جمادات، نباتات ،حیوانات پر تھی بلکہ جن و انس بھی آپ کے تابع تھے جبکہ ہوا بھی آپ کے حکم کے تابع تھی۔ آپؑ کا ایک عظیم الشان تخت تھا جس پر بیٹھ کر آپ ؑ ہوا کے دوش پر دنیا بھر میں جہاں چاہیں آتے جاتے اور سفر کیا کرتے تھے۔ یہ تخت حوادث زمانہ کے باعث متروک اور پھر ختم ہو گیا۔ آپؑ کے والد حضرت دائود ؑ بھی نہایت جلیل القدر پیغمبر گزرے ہیں اور آپ کو بھی اللہ نے بادشاہت عطا فرمائی تھی اور آپ کا بھی ایک نہایت قیمتی تخت طائوس تھا ۔ اس حوالے سے جاوید چوہدری اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ وقت کا دوسرا نام گردش ہوتا ہے‘یہ ایک سے دوسرے ہاتھ میں منتقل ہوتا رہتا ہے‘ آپ اگر آج تخت پر بیٹھے ہیں تو آپ پلے باندھ لیں آپ کبھی نہ کبھی بطور مجرم اس تخت کے سامنے کھڑے ہوں گے‘ آپ کے ساتھ وہی سلوک ہو گا جو آپ دوسروں کے ساتھ کرتے رہے‘ حضرت سلیمان ؑ کا تخت دنیا کا متبرک اور عظیم ترین تخت تھا‘ وہ تخت بھی ختم ہوگیا‘ حضرت داؤد ؑ کا تخت اس وقت لندن میں برٹش پارلیمنٹ کے قریب چرچ میں پڑا ہے اور دنیا کا مہنگا ترین تخت طاؤس تھا‘ نادر شاہ درانی اسے خچر پر لاد کر ایران لے گیا تھا‘بادشاہت صرف اور صرف اللہ کی ہے‘ خدا لوگوں کو آزمانے کے لئے انہیں چند دنوں کا بادشاہ بناتا ہے اور پھر اپنا تخت واپس لے کر اس پر کسی دوسرے کو بٹھا دیتا ہے۔

Share

Written by Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

( جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ کے ساتھ کون کونسا اہم رہنماء اگلےہفتے پارٹی چھوڑنے والا ہے؟بڑی خبر

بغیر وضو نماز پڑھنے والے کو حضرت علیؓ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں سزا سے کیوں بچا لیا ؟