کیا آپ جانتے ہیں خانہ کعبہ کے عین اوپر کسی بھی ہوائی جہاز کا گزرنا منع ہے، ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ جدید سائنس کے تحت کی جانے والی تمام پیمائشوں اور پیمانوں کے مطابق خانہ کعبہ بلا شک و شبہ زمین کا مرکز ہے۔ یہ وہ مقام
ہے جو زمین کے بالکل بیچ میں واقع ہے۔زمین کے درمیان کا مقام ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر زمین کی تمام کشش ثقل کا مرکز بھی یہی مقام ہے اور یہی وہ خاصیت ہے جو اسے دوسرے مقامات سے منفرد بناتی ہے۔زمین کی کشش ثقل کا مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں شدید مقناطیسی کشش پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کسی چیز کا پرواز کرنا نا ممکن ہے۔اگر آپ اپنے ہاتھ میں مقناطیس کا ٹکڑا لیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کے بالکل درمیان میں کوئی چیز نہیں چپک سکتی، مقناطیسی کشش کے اثر سے وہ شے ہوا میں جھولتی ہوئی مقناطیس کے دائیں یا بائیں طرف چپک جائے گی۔بالکل یہی فارمولہ خانہ کعبہ کے اوپر بھی لاگو ہوتا ہے۔ مرکزی مقام اور مقناطیسی کشش کی شدت ہونے کے سبب یہ نا ممکن ہے کہ کوئی طیارہ حتیٰ کہ پرندہ بھی خانہ کعبہ کے عین اوپر پرواز کرسکے۔ البتہ خانہ کعبہ کے ارد گرد لاتعداد پرندے پرواز کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہاں ہم آپ کو ایک اور حیرت انگیز معلومات دیتے چلیں کہ خانہ کعبہ سے جو روشنی نکلتی ہے وہ آسمانوں اور خلاؤں کا سینہ چیر کر بنا کسی رکاوٹ کے سیدھا ساتویں آسمان تک جا پہنچتی ہے جہاں بیت المعمور واقع ہے۔قرآن کریم کے مطابق بیت المعمور فرشتوں کا خانہ کعبہ ہے اور ہر روز 70 ہزار فرشتے اس کعبے کا طواف کرتے ہیں۔ زمین پر بنایا گیا خانہ کعبہ اسی کعبے کی طرز پر بنایا گیا ہے جس کا حکم خدا نے دیا تھا۔