اسلام آباد (نیوز ڈیسک) کریپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور ایک بٹ کوائن کی مالیت 30 ہزار امریکی ڈالرز سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس ورچوئل کریپٹو کرنسی کی قدر میں ہفتے کے روز ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس کی مالیت 30823 امریکی ڈالرز تک
جا پہنچی ہے۔ بٹ کوائن کی مالیت میں گذشتہ چند ہفتوں سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے گذشتہ برس دسمبر میں یہ بلند ترین سطح 20 ہزار امریکی ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔ ماضی میں بھی بٹ کوائن کی قدر میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور اس کی وجہ بڑے سرمایہ کاروں کی جانب سے فوری منافع کے لیے اس میں سرمایہ کاری کرنا ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد پیدا ہونے والی صو رتحال میں سرمایہ کار بٹ کوائن کو اپنے اثاثوں کے لیے محفوظ سمجھتے ہیں۔ لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس بٹ کوائن کی قدر میں اتار چڑھاؤ جاری رہے گا اور اس کی قدر میں ڈالر کی قیمت میں مزید گراوٹ سے اضافہ ہو سکتا ہے۔اگرچہ امریکی کرنسی کی قیمت مارچ میں کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کے ساتھ ہی بڑھ گئی تھی کیونکہ سرمایہ کاروں نے غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر ڈالرز میں سرمایہ کاری کو محفوظ سمجھا تھا، لیکن اس کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے بڑے امدادی پیکیج کی وجہ سے اس کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔ بٹ کوائن میں کاروبار بھی بالکل اصل کرنسی ڈالرز یا پاؤنڈ کی طرح ہی ہوتا ہے۔ حال ہی میں اسے آن لائن رقم ادائیگی کی
کرنسی کے طور پر پے پال نے تسلیم کیا ہے۔ پے پال ان چند ابتدائی کمپنیوں میں سے ایک ہے جو ڈیجیٹل کرنسی کو آن لائن ادائیگیوں کے لیے تسلیم کرتا ہے۔ تاہم کریپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری غیر مستحکم سمجھی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ 2017 میں بٹ کوائن کی قدر بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد اس میں گراؤٹ آ گئی تھی اور وہ 19 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 3300 ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔ گذشتہ برس بھی اس کی قدر میں 19 ہزار ڈالرز سے زیادہ کا اضافہ ہوا تھا اور پھر تیزی سے اس کی قدر میں گراوٹ دیکھنے میں آئی تھی۔ بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلے نے اکتوبر میں اسے رقم ادائیگی کے طریقے کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے متنبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ایمانداری سے یہ کہنا مشکل ہے کہ بٹ کوائن کی اصل قدر وہ ہی ہے جو ہم سمجھتے ہیں۔ ممکن ہے کہ اس کی خارجی قدر وہ ہے جو لوگ چاہتے ہیں۔’ بیلے نے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کے لیے ‘کافی گھبرا’ جاتے ہیں جو رقم ادائیگی کے لیے بٹ کوائن کا استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے اس جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاروں کو یہ احساس کرنا ہوگا کہ اس کی قدر نہایت غیر مستحکم ہے۔