لندن( نیوز ڈیسک) برطانیہ میں اپنی ماں کی خوشی کی خاطر اپنے سوتیلے باپ کے بچے کی ماں بننے والی لڑکی نے اپنی حیران کن کہانی بالآخر دنیا کو سنا دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق اس 25سالہ لڑکی کا نام ہولی سمرز ہے جو تین بہن بھائیوں میں منجھلی اور اپنی ماں
کے بہت قریب تھی۔ اس کی ماں نے اکیلے ان تینوں کی پرورش کی تھی کہ ان کا والد ان کے بچپن میں ہی انہیں چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ ہولی کی ماں کی عمر اس وقت 36سال تھی جب اسے 33سالہ اینڈریو نامی شخص سے محبت ہوئی اور دونوں نے شادی کر لی۔ہولی کی والدہ اپنے نئے شوہر اینڈریو سے بے پناہ محبت کرتی تھی اور اس کے بچے کی ماں بننا چاہتی تھی لیکن 43سال کی عمر کو پہنچ کر بھی اس کی یہ خواہش پوری نہ ہوئی۔ایک بار اسقاط حمل ہونے کے بعد بھی وہ بچہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ” ڈائریکٹر نے مجھے گولیاں اس لیے ماریں کیونکہ میں نے اس کی غیر اخلاقی خواہش پوری نہیں کی “ سٹیج ادارہ بول پڑیں
ہولی کا کہنا تھا کہ ”میری ماں میرے سوتیلے باپ اینڈریو کے بچے کو جنم دینے کے لیے اس قدر بے تاب رہتی کہ راہ چلتے کوئی بچہ دیکھ کر اس کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے۔ بالآخر میں نے اپنی ماں کی ادھوری خوشی پوری کرنے کا فیصلہ کیا اور نہ صرف خود کو سروگیسی (متبادل ماں)کے طور پر پیش کر دیا بلکہ اپنے بیضے بھی عطیہ کر دیئے۔ لیبارٹری میں میرے سوتیلے باپ اینڈریو کے سپرمز اور میرے بیضوں کے ملاپ سے ایمبریو تیار کیا گیا اور میرے پیٹ میں رکھا گیا۔ یوں میں نے اپنی ماں کی خوشی کے لیے اپنی ہی بہن کو جنم دیا۔ جب میں نے اپنے پیٹ سے اپنی بہن جو جنم دے کر اپنی ماں کی گود میں ڈالا تو ان کے چہرے پر وہ خوشی دیکھی کہ جو زندگی میں کبھی نہ دیکھی تھی۔میری اس بہن کا نام میری ماں نے ’ویلو‘ رکھا ہے۔ پہلے ہم نے ویلو کی پیدائش کی کہانی اس سے چھپا کر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ حقیقت میں وہ میری اور میرے سوتیلے باپ کی بیٹی تھی تاہم بعد میں ہم نے فیصلہ کیا کہ جیسے جیسے وہ بڑی ہو گی اسے سب کچھ سچ بتا دیا جائے گا کیونکہ ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر شرمندہ ہوا جائے۔ جو بات سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ ویلو بہت ہی محبت کے ساتھ دنیا میں لائی گئی ہے۔“