نیویارک(نیوز ڈیسک) سائنس کاکرشمہ دیکھیے کہ امریکہ میں51سالہ خاتون نے اپنی ہی نواسی کو جنم دے دیاہے۔ دی مرر کے مطابق شکاگو کی رہائشی جولی اس خاتون کی 29سالہ بیٹی بریانا لاک ووڈ کی 28سالہ ایرون کے ساتھ شادی ہوئی مگر کئی سال گزرنے کے باوجود ان کے ہاں اولاد نہ ہو سکی جس پر انہوں نے آئی وی ایف
کے ذریعے بچہ حاصل کرنے کی کوشش کی مگر اس میں بھی پیچیدگیاں آئیں اور بریانا آئی وی ایف کے ذریعے بھی ماں نہ بن سکی۔اپنی بیٹی کی اس مشکل کو دیکھتے ہوئے جولی نے خود سروگیٹ بننے اور اپنی بیٹی کے بچے کو پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹروں نے بریانا کے بیضوں اور ایرون کے سپرمز کے ذریعے لیبارٹری میں ایمبریو تیار کیا اور اسے جولی کے پیٹ میں رکھ دیا۔ اس بچے نے اپنی نانی کے پیٹ میں صحت مندی کے ساتھ پرورش پائی اور گزشتہ دنوں اس کا جنم ہو گیا ۔ نانی کے ہاں پیدا ہونے والی اس نواسی کا نام بریار جولیٹ لاک ووڈ رکھا گیا ہے ۔ بریانا نے سوشل میڈیا پر اپنی بیٹی کی تصویر پوسٹ کی ہے اور لکھا ہے کہ ”میری ماں نے میرے لیے بہت بڑی قربانی دی ہے۔ اس کی عمر اتنی زیادہ تھی مگر پھر بھی اس نے میری خوشی کے لیے میرے بچے کو اپنے پیٹ میں پرورش دینے کا فیصلہ کیا۔ آج اپنی بیٹی کو اپنی بانہوں میں تھامنے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ میری ماں نے میرے لیے یہ قربانی کیسے دے دی ۔“۔ دوسری طرف ایک خبر کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن
کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لانے کے خلاف درخواست پر سیکرٹری داخلہ پنجاب اور ایس پی سیکیورٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواست میں شہباز شریف کی جانب سے مو¿قف اختیار کیا گیا کہ کمر درد میں مبتلا ہوں لیکن سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے بکتر بند گاڑی میں لایا جا رہا ہے، گاڑی کی حالت بھی درست نہیں، اس وجہ سے کمر درد میں اضافہ ہو رہا ہے، استدعا ہے کہ عدالت بکتر بند گاڑی میں لانے سے روکنے کا حکم دے۔سیکریٹری داخلہ پنجاب نے بھی جواب جمع کرایا جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ اور ایس پی سیکیورٹی 19 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دیں ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کوئی ذمہ داری لینے کو تیار ہی نہیں ہے، سب ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں ۔ عدالت نے شہباز شریف کی جیل میں طبی سہولتیں نا ملنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر بھی وکلاءکو بحث کے لیے 23 نومبر کو طلب کر لیا ۔