سانحہ مری کیسے اور کیوں پیش آیا؟ رپورٹ میں تشویشناک انکشافات
مری میں پیش آنے والے دلخراش سانحہ کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار
کو پیش کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری میں 32 ہزار گاڑیاں پارک کرنے کی گنجائش ہے، 72
ہزار سے زائد گاڑیاں جمعرات کے روز مری میں داخل ہوئی، پارکنگ کی گنجائش ختم ہونے کے بعد سیاحوں نے گاڑیاں سڑک کنارے کھڑی کر دیں۔
خیال رہے کہ مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کے باعث برفانی طوفان میں پھنسے کئی شہری اپنی گاڑیوں میں موت کے منہ میں چلے گئے۔
مری میں پیش آنے والا انسانی المیہ درجنوں جانوں کے ضیاع کا باعث بن چکا ہے، سیاحوں کی ہلاکتوں نے ملک بھر میں لوگوں کو غمزدہ کر دیا ۔ ہزاروں کی تعداد میں بچوں اور خواتین سمیت سیاح راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
حکومت نے مری کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ہنگامی ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ فوج، رینجرز سمیت تمام حکومتی ادارے اس وقت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔گزشتہ ہفتے ہی محکمہ موسمیات نے مری میں کئی روز تک جاری رہنے والے برفانی طوفان کی پیش گوئی کی تھی۔
سکولوں میں چھٹیوں کے باعث ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاحوں نے مری کا رخ کر لیا اور ہر گزرتے دن سیاحوں کی تعداد مری میں بڑھتی چلی گئی۔ ادھر محکمہ موسمیات نے پانچ جنوری کو طوفان کی پیشگی اطلاع دی تو انتظامیہ کیوں سوئی رہی؟