اسلام آباد(نیوز ڈیسک آن لائن) ملکی معیشت بہتر ہوتے ہی حکومت نے عوام کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمان کی تنخواہوں میں اضافے کی بھی ٹھان لی ہے ۔ جس سے ملک بھر کے تمام سرکاری ملازمان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور سرکاری ملامزان حکومت کو جھولیاں اُٹھا کر
دعائیں دینے لگے ہیں۔ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی تیاری کر لی گئی۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، مراعات اور پنشن میں اضافے کے لیے 80 ارب روپے کے پیکج کے تحت وزارتوں اور ڈویژنوں کے گریڈ 1 تا 16 تک کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 50 فیصد ، گریڈ 17 تا 19 کے افسران کی تنخواہوں میں 30 فیصد جب کہ گریڈ 20 تا 22 کے افسران کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔تاہم پنشن میں اضافے کا فیصلہ وزیراعظم کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے۔پے اینڈ پنشن کمیشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سابق سیکرٹری خزانہ واجد علی رانا کی سربراہی میں قائم ہے اینڈ کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مالی وسائل میں رہتے ہوئے وفاقی بجٹ کے لیے عبوری سفارشات پیش کرے تاکہ سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو بجٹ میں ریلیف دیا جا سکے۔پے اینڈ کمیشن سیکرٹریٹ سے منسلک سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے قبل ایک تجویز یہ بھی تھی کہ بجٹ میں تنخواہوں کے سکیلوں پر نظر ثانی کر کے نئے پے سکیل 2020 لاگو کیے جائیں۔ تاہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد عالمی معیشت کی تباہی اور پاکستانی معیشت پر اس کے تباہ کن اثرات کے بعد اس آپشن جو محدود کر دیا گیا ہے ۔حکومت نے کمیشن کو ابتدائی طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ بجٹ میں شامل کرنے کے لیے جو سفارشات پیش کرے ان پر لاگت کا تخمینہ 80 ارب روپے تک ہو ۔