اسلام آباد (نیوز ڈیسک آن لائن) سعودی عرب کا ایک قبرستان 30 سال سے بند پڑا تھا آخر فیصلہ ہوا اب اسکو برابر کر دیا جاے اور گورنمنٹ نے اجازت دے دی اور یہ ایک کمپنی کو اسکا ٹھکہ مل گیا اور کمپنی نے اپنا کام شروع کیا کام کے دوران بوسیدہ ہڈیاں اور بدبو کے علاوہ
کچھ نہ تھا کام کے دوران جب ایک
جگہ کھودائی کی گی۔ تو وہاں بدبو کے بجاے خوشبو محسوس ہونے لگی مزدوروں نے کمپنی کو خبر دی اور انھوں نے محکمہ اموات کو اور دوسروں ادروں کو خبر دی اور کام روک دیا گیا اور جب سب لوگ جمع ہوگے تو کام دوبارہ شروع کیا گیازمیین کی مٹی انتہا نرم تھی اور اس میں کافور اور مشک کی خشبو ملی ہوی تھی پھر ایک میت ملی جسکا کفن ویسے کا ویسا تھا ریکارڈ چیک کیا گیا تو پتہ چل رہا تھا جیسے آج سے تیس سال پہلے دفن کیا گیا تھا خیر قبر سے نکالا گیا تو مردہ کا چہرہ کھولا گیا تو وہ تروتازہ جیسے ابھی ہی مرا ہوا ہو گاوں کے لوگوں نے پہچانا یہ فلاں کا بیٹا ہے۔ وہ شخص بہت ضعیف تھا چل پھر نہیں سکتا جنازہ اسکے گھر لے جایا گیا۔باپ کو دیدار کرایا گیا اس نے نے شکر کرتے ہوے کہا تیری قدرت تیس سال پہلے جنازہ نکلا اور تیس سال پھر اسی حالت میں گھر لاکر مجھے دیدار کرایا گیا تیری قدرت کا کیا کہنا اور روتا جارہا تھا اوراس منظر نے سب کی انکھیں نم کردی۔پھر اسکی اجازت سے دوسرے قبرستان میں دفن کیا گیا۔پھر باپ سے پوچھا گیا تیرے بیٹے کے وہ کونسے عمل تھے ؟باپ نے جواب دیا میرا بیٹا الله سے بہت محبت کرتا تھا پہلی صفت میں نماز پڑھتا تھا کبھی ایسی صبع نہ گزری تھی جب میں نے فجر کی آواز دی اور میں نے اسکو جاگا ہوا نہ پایا کبھی کبھی تو وہ اذان سے پہلے ہی مسجد چلا جاتا تھا کوئی نماز قضاء نہیں کرتا تھااور تو مجھے کچھ پتہ نہیں ہے۔وہ کچھ کرتا ہو۔قران میں الله نے فرمایا جو الله سے محبت کرتا ہے الله بھی ان سے محبت کرتا ہے۔اور الله نے بتایا اے بندے میں نے تیری محبت کو قبول کیا تجھ کو کیڑوں کی خوار اک نہیں بنایا۔نماز تو ہم سے بہت لوگ پڑتے ہونگے مگر نماز کا اہتمام بہت کم لوگ کرتے ہیں۔ محبت تو ہم سب کرتے ہیں مگر محبت کا ثبوت بہت کم لوگ دیتے ہونگے۔