کراچی(ویب ڈیسک ) ملک کے سیاسی افق پر گزشتہ ہفتے بھی کشمکش برقرار رہنے کے باوجود پاکستان اسٹاک ایس چینج میں تیزی کا رحجان برقرار رہا اور تیزی کے باعث حصص کی مالیت ایک کھرب 57ارب 84 کروڑ 98 لاکھ 4 ہزار 979 روپے بڑھ گئی۔5 سال بعد مسلسل 3 ماہ کرنٹ اکائونٹ سرپلس
ہونے سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے شعبوں کا اعتماد بڑھا جب کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے پاکستان کانام خارج ہونے کی توقعات سے بھی مارکیٹ کا مورال بلند رہا۔ گزشتہ ہفتے بجلی اور گیس کے بحران سے نمٹنے کے لیے کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے نئے منصوبوں کی اطلاعات نے بھی سرمایہ کاری دلچسپی بڑھائی۔ ہفتہ وار کاروبار کے ایک سیشن میں مندی اور 4سیشنز میں تیزی ہوئی۔ مجموعی طور پر تیزی کے باعث انڈیکس کی 41000پوائنٹس کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی۔ تیزی کے باعث حصص کی مالیت ایک کھرب 57ارب 84 کروڑ 98 لاکھ 4 ہزار 979 روپے بڑھ گئی جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی بڑھ کر 76 کھرب 46 ارب 57 کروڑ 6 لاکھ ایک ہزار 471 روپے ہوگیا۔23 اکتوبر تک ہفتہ وار کاروبار میں 100 انڈیکس 1101.98 پوائنٹس بڑھ کر 41266 پوائنٹس پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای 30 انڈیکس 446.42 پوائنٹس بڑھ کر 17381.28 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کے ایم آئی 30انڈیکس 2171.43 پوائنٹس بڑھ کر 65934.72 پوائنٹس پر بند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 493.38 پوائنٹس بڑھ کر 20311.94 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ دوسری جانب ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں ماہ میں ڈالر 160 روپے سے بھی نیچے آجائے گا۔صدر فاریکس ایسوی ایشن ملک بوستان کے مطابق روشن ڈیجیٹل پاکستان اکائونٹ سے بڑے پیمانے پراووسیز پاکستانی ملک میں پیسے بھیج رہے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ میں ڈالر کی قیمت میں 6روپے سے زائدکمی ہو چکی ہے۔ ستمبر
میں اکائونٹ نوٹیفکیشن کے وقت ڈالر 168 روپے کا تھا جو کہ کم ہو کر 162 کا ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہفتے میں 100 ملین یومیہ آرہے تھے،جو اب بڑھ کر 300 ملین روپے یومیہ ہوگئے ہیں۔ روشن ڈیجیٹل کے اعلان کے بعد بڑے پیمانے پر لوگ ڈالر فروخت کر رہے ہیں لیکن خریداری کم ہے۔ منی ایکسچینج کائونٹر پر یومیہ 10 سے 12 ملین ڈالر فروخت کے لیے ہیں جو حکومت پاکستان کو دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغان بارڈر اس وقت سر درد بنا ہوا ہے کراس بارڈر کی وجہ سے 10 سے 15 ملین ڈالر وہاں سے نکل جاتا ہے۔ چمن بارڈر سے جانے والوں کے لیے ڈالر کی حد کو کم کیا جائے یا سال کا کوٹہ مقرر کیا جائے۔ کورونا میں لاک ڈائون کی وجہ سے ڈالر کی فروخت بہت کم ہوگی تھی۔صدر فاریکس ایسوی ایشن نے کہا کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اگست کے مہینے میں ریکارڈ پونے 3 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں۔ گزشتہ دو ماہ سے بھی 2 ارب ڈالر ترسیلات زر آہی ہیں۔ ترسیلات زر کی یہی رفتار رہی تو یہ 30 ارب ڈالر کو بھی کراس کر سکتے ہیں۔ملک بوستان نے کہا کہ اس وقت 90 لاکھ سے زائد پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی سالانہ اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے 23 ارب ڈالر ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں بہتری ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔