بنگلور(نیوز ڈیسک)ہندوستانی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے مشہور مسلمان سائنسدان اور سکالر ڈاکٹر سید مظہر الامین نے اپنی نئی شائع ہونے والی سیرت النبیﷺ کی کتاب میں حیران کن طور پر قیامت کی حتمی تاریخ ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور امام مہدی کے ظہور کی تاریخوں کا تہلکہ خیز دعویٰ کیا ہے تاہم بھارت
کے ہی دیگر علماء نے ڈاکٹر سید مظہر الامین کے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حضور ﷺ نے قیامت کی جو نشانیاں بتائی ہیں اُن میں بہت سے نشانیوں کا ظہور ہوچکا تاہم کوئی شخص یہ دعوٰی نہیں کر سکتا کہ قیامت کسی ایک تاریخ کو آئے گی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلورکے معروف مسلمان سائنسدان اور سکالر ڈاکٹر سید مظہر الامین کی سیرت النبیﷺ پر لکھی جانے والی کتاب “محمد ﷺ حتمی نجات دہندہ”کی تقریب رونمائی بنگلور میں ہوئی جس میں اہم شخصیات نے شرکت کی ۔ ڈاکٹر سید مظہر الامین نے اپنی طبع شدہ کتاب میں قیامت،حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور امام مہدی کے ظہور کی شمسی و قمری تاریخوں کا حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیامت آنے میں895 سال باقی رہ گئے ہیں ، قمری کلینڈر کے مطابق قیامت 10 محرم بروز جمعہ 2364 ہجری کو آئے گی،اس وقت شمسی تاریخ 15 مارچ 2915 ہوگی ،حضرت مہدی کا ظہور 10 محرم 1450 ہجری یعنی 2 جون 2028 کو ہوگا جبکہ حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول 10 محرم 1456 ہجری یعنی یکم
اپریل 2034 میں ہوگا ۔ بھارت کےمعروف ماہر نمرالوجی اورکیلیفورنیا سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹر سید مظہر الامین نے اپنی تحقیق میں نبی مکرم حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے یوم ولادت کی شمسی تاریخ
کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حضور ﷺ کی پیدائش 12 ربیع الاول 53 قبل ہجری جبکہ شمسی تاریخ 22 اپریل 571 عیسوی ہے۔ڈاکٹر سید مظہر الامین نے اپنی تحقیق میں تمام اہل بیت کی پیدائش اور وفات کی ہجری تاریخ کو شمسی تاریخ میں تبدیل کیا ہے۔ انہوں نے اپنی تحقیق کے ذریعہ آدم علیہ السلام سے لیکر قیامت کے آنے تک کے تمام واقعات کی قمری اور شمسی تاریخوں کو منظر عام پر لانے کا دعوٰی کیا ہے۔ڈاکٹر سید مظہر الامین کی کتاب اردو اور انگریزی زبان میں شائع کی گئی ہے۔دوسری طرف بھارت کے ممتاز علماءمولانا بدیع الزماں ندوی قاسمی اور مولانا احمد علی بیگ نے ڈاکٹر سید مظہر الامین کی اس تحقیق اور دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیامت کی علامتیں، قیامت کے قریب آنے کی باتیں کی جاسکتی ہیں لیکن حتمی سال، مہینہ یا دن کا تعین قرآن اور حدیث کی روشنی میں بالکل بے بنیاد اور غلط بات ہے، حضورﷺ نے قیامت کی جو نشانیاں بتائی ہیں ان میں بہت سے نشانیوں کا ظہور ہوچکا ہے تاہم امام مہدی ،حضرت عیسی علیہ السلام اور دجال کا آنا باقی ہے لیکن کوئی یہ دعوٰی نہیں کر سکتا کہ قیامت کسی ایک تاریخ کو آئے گی حالانکہ یہ بات کہی گئی ہے کہ محرم کی دس تاریخ، جمعہ کا دن ہوگا لیکن اللہ جب چاہے قیامت لا سکتے ہیں، یہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے لہذا قیامت کی کوئی ایک تاریخ بتانا بے بنیاد بات ہے۔