اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا قوانین پر نظر ثانی کی منظوری دے دی۔سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں رجسٹریشن کے لیے 6 ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔پی ٹی اے کو غیر قانونی مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔سوشل میڈیا کمپنیوں کو 24 گھنٹوں کے اندر متنازع مواد ہٹائیں۔پی ٹی اے متنازع اور غیر قانونی مواد
ہٹانے کے لیے کمپنیوں سے رابطہ کرے گا۔سوشل میڈیا کمپمنیوں کو پاکستان کے سائبر قوانین کے مطابق عمل کرنا ہو گا۔ہر سوشل میڈیا کمپنی کو پاکستان میں اپنا دفتر کھولنا ہو گا۔قومی سلامتی کے خلاف مواد شئیر کرنے والے بیرون مقیم پاکستانیوں کا مواد بھی بلاک ہو گا۔حکومت نے 11 فرروی کو سوشل میڈیا قوانین کی منظوری دی تھی۔ڈیجیٹل رائٹس کمپنیوں کی طرف سے سخت تنقید کے بعد رولز پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا۔چئیرمین پی ٹی اے کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی نے سوشل میڈیا قوانین پر نظر ثانی کی۔جس کے بعد وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا قوانین پر نظر ثانی کی منظوری دی۔واضح رہے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق سخت قوانین پر سوشل میڈیا پر کام کرنے والے صحافیوں اور ان لوگوں نے حکومت پر شدید تنقید کی جو حکومت کو مہنگائی اور ناکام پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے رولز پر عملدرآمد بارے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سوشل میڈیا رولز بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی مفصل رپورٹ بھی 21 فروری کوپیش کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون رشید شیخ نے منیر احمد ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ وفاقی کابینہ نے یوٹیوب، ٹک ٹاک، فیس
بک، ٹوئٹر، ڈیلی موشن جیسے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے رولز کی منظوری دی دی ہے،رولز میں تمام سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کو پاکستان میں رجسٹرڈ کرنے اور ان کے دفاتر کھولنے کا بھی کہا گیا ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پی ٹی اے کو سوشل میڈیا رولز 2020 اور سائبر کرائم ایکٹ پر عملدرآمد کرنے اور پی ٹی اے، وزارت داخلہ کو توہین آمیز مواد اپ للڈ کرنے کیخلاف فلٹرز لگانے کا حکم دے۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد سوشل میڈیا ریگولیشن رولز پر عملدرآمد کیلئے اختیار کئے گئے طریق کار کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ کو بھی پی ٹی اے، وزارت داخلہ اور دیگر فریقین سے سوشل میڈیا رولز پر ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دیدیا۔مزید برآں فیس بک کے بانی مارک زوکربرگ نے دنیا کی تمام حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے لیے مناسب ریگولیٹری نظام لائیں۔ فیس بک کے بانی نے یہ تجویز میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک ایسے وقت میں دی جب پوری دنیا میں سوشل میڈیا پر غلط معلومات کی وجہ سے نئے ریگولیٹری نظام لائے جانے کی باتیں زیر بحث ہیں۔ مارک زوکربرگ کا کہنا ہیکہ نفرت انگیز اور غلط مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتوں کا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے مناسب ضوابط متعارف کرانے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح کے مواد کو آگے جانا چاہیے یا کس طرح کی تقریر کو پھیلایا جانا چاہیے یہ کام فیس بک سمیت دیگر سوشل ویب سائٹس کا نہیں ہے۔