in

مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب مانگ نہ مانگ۔۔۔!!!‘تو آپ نے بھی سنا ہوگا لیکن اس کی کہانی کیا ہے اور ملکہ ترنم نے کس طرح اس گیت کیلئے ایوب خان سے ٹکر لی تھی؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک آن لائن) فیض احمد فیض کی شہرہ آفاق نظم ’مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ‘ کو ملکہ ترنم نور جہاں کی آواز ملی تو فیض کے یہ الفاظ امر ہو گئے۔ یہ نظم کہنے پر فیض کی اسیری اور نور جہاں کی بغاوت پر مبنی ایک قصہ کچھ یوں ہے

کہ 1950ءکی دہائی میں پنجاب یونیورسٹی میں چندہ جمع کرنے کے لیے ایک محفل موسیقی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہ جنرل ایوب خان کے اقتدار کا زمانہ تھا۔ میڈم نور جہاں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ان گیتوں کی فہرست دی جو وہ اس محفل میں گانے جا رہی تھیں۔ ان گیتوں میں ’مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ‘ بھی شامل تھا۔ فیض کے اس باغیانہ گیت کو ایوب خان کے دور اقتدار میں گانا اس کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے نورجہاں کو کہا گیا کہ وہ یہ گیت نہیں گائیں گی، جس پر نورجہاں نے کہا کہ ”اگر میں یہ گیت نہیں گاﺅں گی تو میں اس محفل میں بالکل نہیں گاﺅں گی۔“ یونیورسٹی کے ایک آفیسر کی طرف سے نورجہاں سے کہا گیا کہ ”تم نہیں جانتیں کہ جنرل ایوب کتنا سخت ہے۔“ اس پرنورجہاں نے کہا کہ ”جاﺅ اور اپنے جنرل کو بتاﺅ کہ میں اس سے زیادہ سخت ہوں۔ اگر مجھے یہ نظم گانے کی اجازت نہیں تو میں کسی طور نہیں گاﺅں گی۔“ نورجہاں جب اپنے موقف پر ڈٹ گئیں تو یونیورسٹی انتظامیہ کو پیچھے ہٹنا پڑا اور نورجہاں نے محفل میں فیض کی یہ نظم بھی گائی۔ یہ محفل موسیقی ریڈیو پاکستان کے ذریعے پورے پاکستان نے سنی۔ لاہور سے سینکڑوں کلومیٹر دور حیدرآباد کی جیل میں فیض احمد فیض بھی اپنے کچھ دیگر ساتھی قیدیوں کے ہمراہ نورجہاں کو اس محفل میں گاتے سن رہے تھے۔ انہیں یقین تھا کہ نورجہاں فیض کی یہ نظم نہیں گائیں گی لیکن جب نورجہاں نے یہ نظم گانی شروع کی تو وہ حیرت سے مبہوت رہ گئے اور نورجہاں کی جرات کی داد دینے لگے۔ جب نورجہاں نے یہ نظم ختم کی تو ان تمام قیدیوں نے ’زندہ باد نورجہاں‘ کا نعرہ لگا دیا۔

Share

Written by Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

عمر کوٹ کا شاہ جہاں جس نے بیوی کی یاد میں نیا تاج محل کھڑا کر دیا

خاتون نے تین سال حاملہ رہنے کے بعد کس کو جنم دیدیا