اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سابق صدر آصف علی زرداری کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف بھی مایوس ہوچکے ہیں کیوں کہ ان کا پلان تھا کہ فوج میں کسی قسم کی بغاوت ہوجائے گی لیکن وہ نہیں ہوئی،دوسرا یہ کہ ان کا خیال تھا امریکی الیکشن میں ٹرمپ کی ہار اور
جوبائیڈن کی جیت کے ساتھ ہی پاکستان سیاست کا نقشہ بدل جائے گا لیکن وہاں سے بھی انہیں کوئی حوصلہ افزا اطلاع نہیں آئی ، ان خیالات کا اظہار صحافی صابر شاکر نے کیا۔تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں نوازشریف نے بھی شرکت نہیں کی بلکہ وہ بھی’ہسپتال‘چلے گئے ہیں ، ان کا ہسپتال جانا ایک سیاسی فیصلہ ہے ، کیوں کہ حکومت کی طرف سے ان کی پاکستان واپسی کے اقدامات شروع کردیے گئے ہیں جس کے بعد نوازشریف نے ساتھیوں سے مشورہ کیا اور انہیں اندازہ ہوا کہ یہ معاملہ خطرناک ہوسکتا ہے اس لیے وہ دوبارہ علیل ہوگئے ہیں ، پہلے خبر آئی کہ ان کے دل کی صحت کے معاملات ایک بار پھر خراب ہورہے ہیں لیکن اب کہا گیا ہے کہ ان کے گردے کا چیک اپ ہوا۔صابر شاکر کے مطابق پی ڈی ایم کے 12 رکنی میثاق میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیانیہ شامل نہیں کیا گیا ، کیوں کہ اس میں حکومت گرانے ، اسمبلیوں سے استعفے دینے اور پارلیمنٹ کو توڑنے کی بات نہیں ہے، نوازشریف، مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی جو ایجنڈا لے کر آئے تھے وہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں دفن ہوگیا ، بارہ نکات پر مشتمل میثاق چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ معاملات ہاتھ سے نکل چکے ، اس لیے وزیراعظم عمران خان اور موجودہ پارلیمانی نظام کہیں نہیں جارہا۔