لاہور(ویب ڈیسک ) تحریک لبیک پاکستان کے بانی مولانا خادم حسین رضوی کی موت کورونا وائرس کے باعث ہوئی اس بات کا انکشاف ان کے قریبی ذرائع نے کیا ہے بتایا گیا ہے کہ 55سالہ مذہبی رہنماء کئی دنوں سے بخار اور زکام میں مبتلا تھے ان کے ایک ساتھی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ دھرنے کے لیے
اسلام آباد روانگی سے قبل انہیں زکام اور بخار تھا اسلام آباد کے سرد موسم اور ہواؤں نے رہی سہی کسر نکال دی انہیں کچھ دنوں سے وہ سانس میں دشواری کی شکایت بھی کررہے تھے . ان کی وفات کے حوالے سے صحافی مبشر زیدی کا سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ “مولانا خادم حسین رضوی کا انتقال کرونا وائرس کی وجہ سے ہوا ہے اور اس بات کی تصدیق شیخ زید ہسپتال کے ترجمان کی جانب سے کی گئی ہے” پاکستانی معروف اردو نیوز ویب سائٹ کے مطابق اس سلسلہ میں شیخ زید ہسپتال کے ترجمان سے تصدیق کرنے کے لیے رابط کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ابھی وہ تفصیلات فراہم کرنے سے قاصر ہیں تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کے کورونا ٹیسٹ کے لیے سیمپل لیے تھے ان کے نتائج کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان شیخ زید ہسپتال نے کہا کہ اعلی حکام ہی اس سلسلہ میں جواب دے سکتے ہیں. تاہم محکمہ صحت کے معتبر ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ مولانا خادم رضوی کی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ وہ کورونا وائرس کا شکار بنے ہیں شیخ زید ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اکبر حسین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ رات 8 بج کر 48 منٹ پر خادم رضوی کو جب ہسپتال کے ایمرجنسی وراڈ میں لایاگیا تو وہ انتقال کرچکے تھے ڈاکٹر اکبر حسین کے مطابق کسی کو
مردہ حالت میں لائے جانے کی صورت میں ہسپتال موت کی وجہ کا تعین نہیں کرسکتا. ان کے خاندان اور جماعت کی قیادت کی جانب سے ان کا پوسٹ مارٹم کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ڈاکٹراکبر حسین نے کہا کہ اگر ان کا پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت دی جاتی تو موت کی درست وجوہات کا تعین کیا جاسکتا تھا. ٹی پی ایل کے ترجمان قاری زبیر نے بھی تصدیق کی ہے کہ پچھلے چند روز سے خادم رضوی کی طبیعت خراب تھی بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے خادم رضوی اپنے سخت اندازِ بیان کے ساتھ 2017 کے دوران پاکستان میں توہین رسالتﷺ کے قانون کے حامی بن کر سامنے آئے. خادم حسین رضوی 22 جون 1966 کو پنجاب کے ضلع اٹک میں نکہ توت میں اجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے جبکہ انہوں نے اپنی بتدائی زندگی کے بارے میں اپنے قریبی لوگوں کو بھی زیادہ نہیں بتایاانہوں نے جہلم و دینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی. علامہ خادم حسین رضوی حافظ قرآن اور شیخ الحدیث تھے اور لاہور میں داتا دربار کے قریب پیر مکی مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کرتے تھے انہوں نے تصدیق کی تھی کہ وہ 2006 میں گوجرانوالہ کے قریب ایک حادثے کا شکار ہوئے تھے جس کے بعد سے وہیل چیئر پر ہیں علامہ خادم حسین رضوی کی گاڑی راولپنڈی سے لاہور جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوئی تھی