کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستانی خاتون بھارتی ریاست اترپردیش کے گاؤں کی سربراہ بن گئیں۔ تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔65 سالہ بانو بیگم تقریباً40 سال قبل ایٹا گاؤں میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے پاکستان سے بھارت آئی تھی۔بھارتی اخبار کے مطابق اتر پردیش انتظامیہ کو اس وقت سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب یہ اطلاع ملی
کہ مبینہ پاکستانی شہری ایٹا کے جلیسار بلاک میں عبوری دیہاتی پنچایت کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہے۔کراچی کی بانو بیگم گذشتہ 40 سالوں سے بھارت میں مقیم ہیں اور اس کی شادی ضلع کے ایک مقامی شخص سے ہوئی ۔ایٹا ضلعی پنچایتی راج افسر الوک پریادشی کا کہنا ہے کہ بانو بیگم کو گاؤں کی سربراہی (گرام پردھان) سے ہٹا دیا گیا ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔پولیس کو بانو بیگم کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ ضلعی مجسٹریٹ سکھ لال بھارتی نے یہ معلوم کرنے کے لئے تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ کس طرح اس خاتون کو آدھار کارڈ اور دیگر دستاویزات ملی ہیں جو اسے گرام پنچایت کی ممبر منتخب ہونے اور پھرگاؤں کی عبوری پردھان بننے کا راستہ ہموار کرتی ہیں۔بانو بیگم تقریباًچالیس سال قبل ایٹا میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے پاکستان سے بھارت آئیں۔ اس کے بعد اس نے ایک مقامی شخص اختر علی سے شادی کی اور اس کے بعد سے وہ ایک طویل مدتی ویزا پر ایٹا میں مقیم تھی۔وہ متعدد بار بھارتی شہریت کے لئے درخواست دے چکی ہے۔معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک دیہاتی نے بانو بیگم کے خلاف شکایت درج کروائی، جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ وہ پاکستانی شہری ہے۔2015 کے بلدیاتی انتخابات کے دوران، بانو بیگم گواڈو گرام پنچایت کی ممبر منتخب ہوگئیں۔