اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے فناننشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات ختم ہوگئے۔سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر ہوم ورک مکمل کرلیا اور تمام قانونی ضروریات پوری کر لیں. پاکستان کی جانب سے 21 اقدامات کو رپورٹ کردیا گیا ہے. جس کے بعد
پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا۔ پاکستان نے 27 میں سے 21 سفارشات پر عمل درآمد کیا جس کے بعد اس کے بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات ختم ہو گئے۔ جون 2021 میں پاکستان گرے لسٹ میں سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے گاسفارتی ذرائع کے مطابق بھارت نے اس معاملہ کو سیاسی رنگ دیا اور پاکستان کو بلیک لسٹ کرنی کی بھر پور کوشش کی اور ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک سر رابطے بھی کیے۔ پاکستان نے باقی چھ شقوں پر بھی 20 فیصد کام مکمل کرلیا ہے اور پارلیمنٹ سے بھی قانون سازی کے ذریعے 16 کووئیریز کو دور کردیا گیا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے زیربحث معاملات کو باہر میڈیا میں یا کسی بھی فورم پر ڈسکس نہیں کرسکتا. مگر بھارت نے ہمیشہ اس کی خلاف ورزی کی۔ بھارت کی باری آئے گی تو بھارت کو سوالات کا جواب دینا پڑےگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جون سے قبل پاکستان باقی چھ شقوں پر عملدرآمد کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ تاہم 23 اکتوبر سے شروع ہونے والی پلانری میں پاکستان گرے لسٹ سے باہر بھی نہیں آ سکے گا۔ پاکستان اینٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے زیادہ تر ایکشن پوائینٹس پر عملدرآمد مکمل کر چکا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے پاکستان کو فراہم کردہ ایکشن پوائینٹس میں بقیہ ایکشن پوائینٹس
میں سے زیادہ تر اینٹی ٹیرر فنانسنگ سے متعقلہ ہیں. ایف اے ٹی ایف کے انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ کی رپورٹ میں پاکستان کے 21 ایکشن پوائینٹس پر عملدرآمد تسلیم کیا گیا۔ امید ہے کہ آیندہ برس کی پہلی ششماہی میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکل جائے گا۔آیندہ برس فروری کی پلانری میں پاکستان کو ان سائیٹ وزٹ مل سکتا ہے۔ان سائیٹ وزٹ میں ایف اے ٹی ایف کے اراکین پاکستان کا دورہ کر کے ایکشن پوائینٹس پر عمل درآمد کا جائزہ لیں گے۔ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو کمپلائنس کے لیے 27 ایکشن پوائنٹس فراہم کیے تھے. اب تک پاکستان 21 ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کر چکا ہے. موجودہ برس فروری تک پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر عمل درآمد کیا تھا۔واضح رہے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس ان کیمرہ منعقد کیے جاتے ہیں۔ کوئی بھی ملک ان اجلاسوں کی کاروائی کی تفصیلات کا تبادلہ نہیں کر سکتا. جب تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہیں نکلتا اس کا رکن نہیں بن سکتا۔پاکستان کو ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کے لیے اکتوبر 2019 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی بعدازاں جس میں توسیع کردی گئی تھیدوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آیندہ برس کی پہلی ششماہی میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بھارت کی میوچل ایویلیوایشن کرے گا۔ بھارت کی میوچل ایویلیوایشن میں 44بھارتی بینکوں کے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ میں ملوث ہونے کا جائزہ لینے کا امکان ہے۔