لاہور (نیوز ڈیسک آن لائن) حکومت نے چینی بحران، قیمت اور خریدوفروخت کا مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کر لیا ہے، پنجاب حکومت نے شوگر سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر2021 جاری کر دیا ہے، جس کے تحت ڈپٹی کمشنر کو چینی کی خرید و فروخت کا بھی مکمل اختیار ہوگا، شوگر ملز
اور ڈیلرز کے گوداموں کی رجسٹریشن ہوگی، چینی کی خرید و فروخت کے پورے نظام کو ریگولیٹ کیا جا سکے گا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے شوگرسپلائی چین مینجمنٹ آرڈر2021 کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، محکمہ خوراک نے کابینہ کی اصولی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا، نوٹیفکیشن کے تحت چینی کی قلت پر کین کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو اقدامات کا ختیار ہوگا، کین کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو چینی کی خریدوفروخت کا بھی مکمل اختیار ہوگا۔چینی کا اسٹاک کم ہوگا تو ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کرنا لازم ہوگا۔نئے قانون کے تحت کوئی بھی ڈیلر اور ہول سیلررجسٹریشن کے بغیرچینی نہیں خرید سکے گا۔اس قانون کے تحت چینی کی خریدوفروخت کے پورے نظام کو ریگولیٹ کیا جاسکے گا۔ شوگر ملز اور ڈیلرز کے گوداموں کی رجسٹریشن ہوگی۔ مزید برآں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے گزشتہ روز مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سٹے بازوں کے پورے نیٹ ورک کیخلاف بڑا آپریشن کیا گیا ہے۔
سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کے گروہوں کے ساتھ شوگز ملز بھی ملوث تھیں۔ ان ملوں میں جہانگیر ترین کی مل کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ چینی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف 10 ایف آئی آر درج کی گئی۔ یہ سٹے باز کہیں رجسٹرڈ ہی نہیں۔ یہ گروہ منی لانڈرنگ اور سٹے بازی میں ملوث ہیں۔ گزشتہ روز جو لوگ سامنے آئے ہیں ان گروہوں کیلئے مافیا کے الفاظ چھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی تیاری 3 سے 4 ماہ لگتے ہیں، 4 ماہ میں پورے سال کی چینی تیار ہو جاتی ہے ۔ شوگر کی قیمت کبھی70 روپے تو کبھی 100روپے ہو جاتی ہے۔ چینی کی قیمتوں میں ردوبدل ان سٹے بازوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ چینی مافیا منصوبہ بندی کے تحت رمضان میں قیمتیں بڑھانے جا رہا ہے۔