کچھ سال بعد پاکستان میں کیا صورتحال ہوسکتی ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گندم اور مکئی کی بین الاقوامی پیداوار میں 5اور 6فیصد کمی کا خدشہ ہے۔ موسمیاتی تغیرات کے باعث پاکستان میں زرعی شعبہ کو بالواسطہ اور بلاواسطہ مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اپنی رپورٹ ” کلائمیٹ رسک کنٹری پروفائل پاکستان” میں کہا ہے کہ اگر پیرس میں کئے جانے والے ماحولیات کے معاہدہ پر عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافہ کو 1.5سینٹی گریڈ تک محدود بھی کر لیا جائے تو اس کے باوجود دنیا بھر میں گندم کی پیداوار میں 5فیصد جبکہ مکئی کی پیداوار میں 6فیصد تک کمی کاخدشہ ہے۔ رپورٹ مطابق پاکستان میں زراعت کا شعبہ مجموعی افرادی قوت کے 38فیصد حصہ کو روز گار فراہم کرتا ہے جبکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں شعبہ 22فیصد کا شراکتدار ہے جس کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں سے تحفظ کے حوالہ سے زراعت کا شعبہ انتہائی بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور موحولیاتی تغیرات سے زراعت کو بچانے کیلئے اعلیٰ ترجیحات کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 80فیصد زرعی پیداوار کے حامل علاقہ کو سیراب کیاجاتا ہے جبکہ گندم ، چاول ، کپاس ، گنا اور مکئی پاکستان کی اہم اور بڑی نقد آور فصلیں ہیں۔ اے ڈی بی نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں زراعت کے علاوہ لائیو سٹاک کا شعبہ بھی متاثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے وسائل آمدنی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بینک نے پاکستان میں پالیسی سازوں پر زور دیا ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی کے مطلوبہ اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے زرعی شعبہ کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کر کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔