لندن(نیوز ڈیسک) 6سال قبل برطانیہ میں ایک مسلمان لڑکی اچانک گھر سے غائب ہو گئی جسے پورے برطانیہ میں پولیس نے تلاش کیا لیکن اب اتنے عرصے بعد وہ لڑکی ایسی جگہ سے مل گئی ہے کہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ میل آن لائن کے مطابق ناصرہ
ابوبکر نامی یہ لڑکی عرب ملک شام میں شدت پسند تنظیم داعش کی قیدی خواتین کے کیمپ میں موجود ہے ۔ اس کیمپ میں ان لڑکیوں کو رکھا گیا ہے جو جہادی دلہن بننے کے لیے دیگر ممالک سے شام گئیں اور وہاں داعش کے شدت پسندوں سے شادیاں کیں ۔ رپورٹ کے مطابق ناصرہ ابوبکر برطانوی دارالحکومت لندن میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھی جہاں سے وہ 2014ءمیں فرار ہوئی اور شام پہنچ گئی۔ اس وقت اس کی عمر 18سال تھی ۔ اس نے جس شدت پسند سے شادی کی ، وہ بھی برطانوی شہری تھا اور اس کا تعلق برطانیہ کے شہر کارڈف سے تھا۔ وہ بھی فرا ر ہو کر داعش میں شامل ہونے کے لیے شام چلا گیا تھا ۔ ناصرہ نے بتایا ہے کہ وہ ترکی کے راستے شام میں داخل ہوئی ۔ ناصرہ کے شام میں داعش سے وابستہ خواتین کے کیمپ میں موجود ہونے کا انکشاف سامنے آنے پر برطانوی حکام نے اس کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے تاہم شہریت منسوخ ہونے کے باوجود ناصرہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی طور واپس برطانیہ جانا چاہتی ہے ۔