لاہور ( نیوز ڈیسک ) تین ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیوں سے بداخلاقی کے مرتکب ملزمان کو نامرد کر نے کی سزا دی جا تی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں خواتین کی بے حرمتی کر نے والوں کو نا مرد کردینے کی سزا کے حق
میں بات کی ۔یہ عمل جراحی کے ذریعہ انجام دیا جا سکتا ہے ۔ تین ممالک میں بداخلاقی کے مجرمان کو نامرد کر دینے کی سزا رائج ہے ۔ ان میں انڈونیشیا ، چیک جمہوریہ اور یوکرائن شامل ہیں ۔اس حوالے سے انڈونیشی پارلیمنٹ نے اکتوبر 2016 میں قانون منظور کیا ۔ایسی سزا پا نے والے ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ نامرد بنائے جا نے سے زیادہ قید کے دورانیہ میں اضافے یا موت کی سزا کو ترجیح دے گا ۔ چیک جمہوریہ میں تو یہ قانون 1966 میں منظور ہوا ۔85 مجرموں کو نا مرد کیا گیا ۔یوکرائن میں بداخلاقی کے مجرموں کو نا مرد کر نے کی سزا کا قانون جولائی 2019 میں منظور ہوا ۔حال ہی میں ایسا ہی قانون نائجیریا میں بھی منظور ہوا ،تاہم اس قانون کی توثیق ہونا ابھی باقی ہے ۔11جون 2019 کو امریکی ریاست الباما میں بچوں سے بداخلاقی کے مجرموں کو نامرد کر نے کی سزا کا قانون لاگو ہوا ۔ایک ایسے ہی بل کی ریاست اوکلاہوما میں شدید مخالفت کی گئی ۔سابق سوویت ریاست مالڈووا میں یہ قانون 2012 میں منظور ہوا سعودی عرب میں مرد عورت کے غیر قانونی و غیر شرعی ملاپ کے مرتکب مجرموں کو تازیانے کی سزا دی جا تی ہے ۔ تاہم گزشتہ اپریل میں یہ سزا ختم کر دی گئی ۔ عام طور پر سعودی عرب میں بداخلاقی کے مجرموں کو سر عام سر اتار دینے کی سزا دی جاتی ہے ۔بھارت میں اس طرح کے مجرموں کو عمر قید کی سزا دی جا تی ہے جو چودہ سال قید ہو تی ہے ۔فرانس میں یہ،سزا پندرہ سال قید ہے جس میں تیس سال تک کی توسیع یا عمر قید بھی ہو سکتی ہے ۔ چین میں بداخلاقی کی سزا موت ہے ۔ شمالی کوریا میں ایسے مجرموں کو شوٹ کردیا جا تا ہے ۔ افغانستان، ایران اور مصر میں ایسے مجرموں کو موت کے حوالے کردیا جاتا ہے ۔ چین میں نامرد کر دینے کی بھی سزا دی جا تی ہے ۔ جراحی کے ذریعہ ایسے مجرموں کو نامرد کر نے کا عمل قدیم رومی تہذیب کے دور میں ہوتا تھا ۔