لاہور(ویب ڈیسک ) قومی احتساب بیورو (نیب) کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شریف خاندان کے ملکیتی ملز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے. تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے العریبیہ، رمضان، شریف فیڈ اور ڈیری ملز کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ایف آئی اے نے حمزہ شہباز کا
جیل میں بیان ریکارڈ کرنے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا،احتساب عدالت نے ایف آئی اے کو حمزہ شہباز کا جیل میں بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دے دی واضح رہے کہ حمزہ شہباز کوٹ لکھپت جیل میں ہیں ، انہیں نیب نے مختلف مقدمات میں گرفتار کر رکھا ہے جبکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف پر بھی نیب میں مقدمات چل رہے ہیں تاہم وہ ضمانت پر ہیں. قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف فیملی منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کی خصوصی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، نیب لاہورنے منی لانڈرنگ ریفرنس کے لیے 2 رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دی. ٹیم اسپیشل پراسیکیوٹر نیب بیرسٹر عثمان جی راشد کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جبکہ نیب پراسیکیوٹرعاصم ممتازپراسیکیوشن ٹیم کاحصہ ہوں گے پراسیکیوشن ٹیم شہبازشریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں پیش ہو گی،دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے سیاستدانوں کے بجائے فوج کو ہدف بنایا۔،نواز شریف سیاستداںوں کے نہیں فوج کے خلاف ہیں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہر دفعہ اقتدار ملنے کے بعد فوج سے لڑائی اور اداروں کو کمزور کیا۔نواز شریف کو بطور وزیراعظم قومی استحکام اور ملکی سلامتی پیدا کرنا چاہئیے تھا جو انہوں نے کیاجن مشیروں نے تقریر لکھی انہوں نے ایک مرتبہ پھر نواز شریف کے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔نواز شریف نے سیاستدانوں کے نہیں فوج کے خلاف ہیں۔انہوں نے اپنی تقریر میں رگنگ کا حوالہ دیا۔نواز شریف اپنے حق میں کی گئی رگنگ بھول گئے۔نواز شریف نے 1990 کے الیکشن میں دن بارہ بجے خود ہی رزلٹ کا اعلان کر دیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن نے شام کو اعلان کرنا تھا۔اس وقت نواز شریف نے ہی الیکشن کمیشن کو درخواست کی تھی کہ فوج الیکشن کی ذمہ داری لے۔اس وقت فوج اچھی تھی اب بری ہو گئی ہے۔چوہدری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ نواز شریف کے مطابق ملک کو لیبارٹری بنا دیا گیا ہے جب کہ اس لیبارٹری کی بنیاد انہوں نے خود رکھی تھی۔نواز شریف نے اداروں پر انتخابات کو ہائی جیک کر ے اور بدنیتی کا الزام لگایا،یہی کام وہ خود وزیراعظم بننے کے لیے کر چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چئیرمین نیب پر بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہئیے تھا کہ ان کی نامزدگی خود نواز شریف نے ہی کی تجھی۔فیصلے نواز شریف نے نہیں بلکہ عوام نے کرنے ہیں اور اب عوام دوبارہ بد نیتی کے فیصلوں کو قبول نہیں کرے گی۔واضح رہے کہ گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اے پی سے خطاب کیا ۔ اے پی سی پر نواز شریف کا خطاب دیکھنے اور سننے کیلئے بڑی سکرین کا اہتمام کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جدوجہد عمران خان کے خلاف نہیں ان کو اقتدار میں لانے والوں کے خلاف ہے ۔ نواز شریف کی تقریر سے سیاسی میدان میں ایک ہلچل مچ گئی ہے۔