لاہور(ویب ڈیسک ) لاہور موٹر وے واقعہ، پنجاب پولیس مجرمان کے بالکل قریب، اہم کامیابی حاصل کر لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق متاثرہ خاتون کے ساتھ ظلم ہوا تو ہوا لیکن مجرمان جائے واقعہ سے خاتون کی قیمتی اشیاء بھی لے اُڑے، اب پنجاب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لاہور سے 2 ایسے
افراد کو گرفتار کر لیا ہے جو کہ متاثرہ خاتون کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کر رہے تھے، دونوں افراد نے ہی متاثرہ خاتون کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرتے ہوئے ٹرانزیکشن کرنے کی کوشش کی تھی، دونوں افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے کہ انکے پاس یہ اے ٹی ایم کارڈ کیسے پہنچا۔ دوسری جانب جائے حادثہ سے کچھ ہی دور جنگلات میں پولیس کو خاتون کی طلائی انکوٹھی اور انکی گھڑی بھی ملی ہے جنہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور اس پر موجود فنگر پرنٹ کو اکٹھا کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کا صرف سی سی پی او نہیں بلکہ پورا نظام کو بدلنے کا مطالبہ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لاہور موٹروے واقعہ پر اقرار الحسن بھی میدان میں آگئے اور اپنےپیغام میں کہا کہ ’’ خاتون کو رات بارہ بجے کے بعد کسی ایمرجنسی میں بھی باہر نکلنا پڑ سکتا ہے۔ پٹرول پورا بھی ہو تو بھی گاڑی خراب ہو سکتی ہے، عام شہری جی ٹی روڈ سے زیادہ موٹر وے اور لاہور رنگ روڈ کو محفوظ سمجھتا ہے۔ سی سی پی او صاحب !! ممکن ہے فرانس نہیں، خاتون ریاستِ مدینہ سمجھ کر باہر نکلی ہو ‘‘۔ایک اور پیغام میں اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ’’ سرِعام پھانسی دینی ہے تو پہلے اِس نظام کو دیجئے جہاں تھانے اور عدالت میں زیادتی کا شکار حوا کی بیٹی کے کپڑے گندے سوالوں اور غلیظ نگاہوں سے بار بار اُتارے جاتے ہیں۔ میں تو سی سی پی او کو ہٹانے کا مطالبہ بھی نہیں کر رہا۔ اس سے کیا ہو گا؟ یہ نہ سہی ان جیسا کوئی اور سہی۔ نظام بدلئے ‘‘۔