لاہور (نیوز ڈیسک) موٹروے پر ہونے والا واقعہ ایک ایسا سانحہ جسے سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن صرف یہ کسی ایک خاتون کی کہانی نہیں اس طرح کے بہت سے ایسے واقعات ہیں جو سامنے تک نہیں آتے اور متاثرہ افراد کی زندگی برباد ہوجاتی ہے، اسی حوالے سے ایک نجی ٹی وی
پر بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی ماریہ میمن نے بھی اپنے ساتھ درپیش کہانی سنائی۔ماریہ میمن نے بتایا کہ دوہزار سولہ میں ان کے گھر لوٹنے آئے اور انہیں کہا کہ وہ ماریہ کے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں،ماریہ نے کہا کہ وہ بہت ڈر گئیں تھیں، لیکن اللہ نے انہیں بچایا، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اثر رسوخ ہے اس کے باوجود ہم بھی ان سب چیزوں سے محفوظ نہیں ہیں، میں میڈیا میں ہونے کے باوجود میرے شوہر پولیس میں ہونے کے باجود ان وارداتوں کو ٹریس نہیں کرسکے،میں گھر میں تھی اس لئے لباس یا کسی چیز کو الزام نہ دیا جائے، ہرخاتون کے ساتھ ایسا ضرور ہوا ہوتا ہے کہ اس کو چھیڑا گیا ہو، خواتین غصہ ہیں اور سی سی پی او لاہور اپنا ایک بیان واپس نہیں لے رہے۔ وہ نہیں سمجھ رہے کہ ان کا بیان غلط تھا۔سینیئر صحافی مہر بخاری نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کو نہ ہٹانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں یا تو عورتیں ان چیزوں کو قبول کرلیں کیونکہ آپ کا اٹھنا بیٹھنا کپڑے صحیح نہیں ہیں یا محرم نہیں ساتھ یا کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں،یہ سب تو میرے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب میزبان محمد مالک نے کہا کہ ہمارا معاشرہ خواتین کو برابری اور مساوی حقوق دینے کو تیار نہیں ہے،ڈیجیٹل ایکٹوسٹ فریحہ عزیز اور ماہر قانون ریما عمر نے بھی معاشرے میں خواتین کے حقوق پر بات کی۔ اور کہا کہ پاکستانی خواتین کو انکے حقوق دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام ہونا چاہیے۔